اپنے اندر کی طرف لوٹتے ہیں
اپنے اندر کی طرف لوٹتے ہیں
آؤ اب گھر کی طرف لوٹتے ہیں
ایک میں اور یہ تاروں کا ہجوم
تھک کے بستر کی طرف لوٹتے ہیں
سارے بھٹکے ہوئے نیزے آخر
اپنے محور کی طرف لوٹتے ہیں
اب کے ہر خواب ہوا ہے خنجر
پچھلے منظر کی طرف لوٹتے ہیں
آخرش فتح کوئی ہو کہ شکست
لوگ لشکر کی طرف لوٹتے ہیں
رات بھر کام کیا شعروں پر
صبح دفتر کی طرف لوٹتے ہیں
- کتاب : عشق (Pg. 51)
- Author : معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.