اپنے اندر سے جو باہر نکلے
اپنے اندر سے جو باہر نکلے
خود نمائی کا سمندر نکلے
اب سزائیں ہی مقدر ٹھہریں
تازیانوں کے ثناگر نکلے
ایسے بھی لوگ ہیں اس شہر میں جو
دھوپ میں برف پہن کر نکلے
فاختاؤں کا تمسخر توبہ
چیونٹیوں کے بھی عجب پر نکلے
ہاتھ جب قبضۂ شمشیر پہ ہو
کیوں نہ مقتل میں دلاور نکلے
کھینچ دو دار پہ دل داروں کو
شہریاروں کا ذرا ڈر نکلے
جس بھی دیوار میں در کرتا ہوں
وہی دیوار پس در نکلے
کشتیاں چھوڑ کے دریاؤں میں
ریگزاروں سے شناور نکلے
آندھیوں میں بھی کھڑے ہیں اب تک
ہم درختوں سے قد آور نکلے
بھیک اس شہر میں ہم کیا مانگیں
جس کے حاتم بھی گداگر نکلے
پاؤں میں باندھ کے گھنگھرو محسنؔ!
چند قبروں کے مجاور نکلے
- کتاب : Khayaabaan (Pg. 114)
- Author : Hassan Abbas Raza
- مطبع : Bazm-e-Khayaabaan-e-adab, Pakistan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.