اپنے دشمن ہزار نکلے ہیں
اپنے دشمن ہزار نکلے ہیں
ہاں مگر با وقار نکلے ہیں
ہم بھی کیا بادہ خوار ہو جائیں
شیخ تو بادہ خوار نکلے ہیں
گھر کا رستہ نہ مل سکا ہم کو
گھر سے جو ایک بار نکلے ہیں
چاند بن چاندنی کہاں ہوگی
گو ستارے ہزار نکلے ہیں
خون دل دے کے جن کو سینچا تھا
نخل سب خار دار نکلے ہیں
بند کوچے کی دوسری جانب
راستے بے شمار نکلے ہیں
بعد اک عمر کی خموشی کے
مصرعے سب زور دار نکلے ہیں
ہم تو سمجھے تھے مست ہیں آسیؔ
آپ بھی ہوشیار نکلے ہیں
کوئی کہتا تھا خوش ہیں آسیؔ جی
وہ مگر دل فگار نکلے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.