اپنے احسانوں کا نیلا سائباں رہنے دیا
اپنے احسانوں کا نیلا سائباں رہنے دیا
چھین لی چھت اور سر پر آسماں رہنے دیا
آج اس کی بے زبانی نے مجھے سمجھا دیا
کس لئے فطرت نے گل کو بے زباں رہنے دیا
زندگی تو کیا اثاثہ تک نہیں باقی بچا
قاتلوں نے اب کے بس خالی مکاں رہنے دیا
خوف رسوائی سے میں نے خط جلا ڈالا مگر
جانے کیوں اس چاند سے لب کا نشاں رہنے دیا
دوستی کو اپنی مجبوری نہیں سمجھا کبھی
فاصلہ میں نے برابر درمیاں رہنے دیا
بے گناہی کی صفائی دے بھی سکتا تھا مگر
کچھ سمجھ کر میں نے اس کو بد گماں رہنے دیا
آگ کے بازی گروں نے اب کے کھیل ایسا کھیلا
شہر کی تقدیر میں خالی دھواں رہنے دیا
کیا سیاسی چال ہے یہ ظالمان وقت کی
لے لیا سب کچھ مگر اک خوف جاں رہنے دیا
چونک چونک اٹھتا ہوں میں راتوں کو عبرتؔ خوف سے
خواب اس نے میری آنکھوں میں کہاں رہنے دیا
- کتاب : Aansuwon Ki Barat (Pg. 41)
- Author : Ibrat Machhali Shahri
- مطبع : News Town Publishers (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.