اپنے ہی گھر کے سامنے ہوں بت بنا ہوا
اپنے ہی گھر کے سامنے ہوں بت بنا ہوا
پردے ہٹے ہوئے ہیں دریچہ کھلا ہوا
یوں ہی ادھر ادھر کی سناتے رہو مجھے
موسم بہت اداس ہے دل ہے دکھا ہوا
آواز دے کے پوچھ لو کیا ہو گیا اسے
وہ شخص جا رہا ہے بہت سوچتا ہوا
کیوں دیکھتا ہے اجنبی نظروں سے وہ مجھے
میں بیٹھے بیٹھے جیسے کوئی دوسرا ہوا
حرف دعا ہے پاس نہ لب پر شکایتیں
جو کچھ ہوا یہاں پہ وہ یا رب برا ہوا
- کتاب : Taziyana (Pg. 159)
- Author : Javid Nasir
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.