اپنے حصار جسم سے باہر بھی دیکھتے
اپنے حصار جسم سے باہر بھی دیکھتے
ہم آئنے کے سامنے ہو کر بھی دیکھتے
عکس فلک سے ٹوٹتا کیسے جمود آپ
پتھر گرا کے جھیل کے اندر بھی دیکھتے
کرتے پلٹ کے اپنے ہی سائے سے گفتگو
صحرا میں زرد رنگ سمندر بھی دیکھتے
دنیا کا خوف تھا تو لگاتے نہ آگ ہی
یا موم کا پگھلتا ہوا گھر بھی دیکھتے
حامدؔ تمام عمر یہ خواہش رہی ہمیں
اپنے بدن کی مرگ کا منظر بھی دیکھتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.