اپنے ہونے کا ہر اک لمحہ پتا دیتی ہوئی
اپنے ہونے کا ہر اک لمحہ پتا دیتی ہوئی
یاد ہیں مجھ کو وہ دو آنکھیں صدا دیتی ہوئی
عمر بھر کی حسرتیں لادے تھکی ماندی حیات
جا رہی ہے جانے کس کس کو دعا دیتی ہوئی
دل کا ہر اک حکم سر آنکھوں پہ لیکن کیا کریں
یہ جو ہے اک عقل اپنا فیصلہ دیتی ہوئی
دیکھتے ہی دیکھتے اڑنے لگی بستی میں خاک
اک خبر آئی تھی شعلوں کو ہوا دیتی ہوئی
عمر بھر کی جستجو کا ہے یہی حاصل ضیاؔ
ایک دیوار تحیر آسرا دیتی ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.