اپنے ہونے کا کوئی ساز نہیں دیتی ہے
اپنے ہونے کا کوئی ساز نہیں دیتی ہے
اب تو تنہائی بھی آواز نہیں دیتی ہے
جانے یہ کون سی منزل ہے شناسائی کی
ذات مطلق کوئی اعجاز نہیں دیتی ہے
اپنی افتاد طبیعت کا گلا کیا ہو کہ جو
خواہشوں کو پر پرواز نہیں دیتی ہے
ساعت خوبی گزر جاتی ہے آتے جاتے
پر یہ تحریک تگ و تاز نہیں دیتی ہے
جانے کیوں اپنی انا دہر سے قربت کے لیے
کوئی پروانہ آغاز نہیں دیتی ہے
رات میرے لیے گنتی ہے طرازؔ اپنے نجوم
میرے ہونے کا مگر راز نہیں دیتی ہے
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 166)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.