اپنے قدم کی چاپ سے یوں ڈر رہے ہیں ہم
اپنے قدم کی چاپ سے یوں ڈر رہے ہیں ہم
مقتل کی سمت جیسے سفر کر رہے ہیں ہم
کیا چاند اور تاروں کو ہم جانتے نہیں
اے آسمان والو زمیں پر رہے ہیں ہم
مشکل تھا سطح آب سے ہم کو کھنگالنا
باہر نہیں تھے جتنا کہ اندر رہے ہیں ہم
کل اور کوئی وقت کی آنکھوں میں ہو تو کیا
اب تک تو ہر نگاہ کا محور رہے ہیں ہم
دیر و حرم سے اور بھی آگے نکل گئے
ہاں عقل کی حدود سے باہر رہے ہیں ہم
اے ہم سفر نہ پوچھ مسافت نصیب سے
تو جانتا ہے کتنے دنوں گھر رہے ہیں ہم
باہر نہ آئے ہم بھی انا کے حصار سے
اس جنگ میں تمہارے برابر رہے ہیں ہم
جھرنوں کی کیا بساط کریں گفتگو فہیمؔ
دریا گرے جہاں وہ سمندر رہے ہیں ہم
- کتاب : Adhoori Baat (Pg. 27)
- Author : Faheem Jogapuri
- مطبع : Rehmania Foundation, Azad Nagar, Bihar (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.