اپنی آنکھیں جو بند کر دیکھوں
اپنی آنکھیں جو بند کر دیکھوں
سبز خوابوں کا میں سفر دیکھوں
ڈوبنے کی نہ تیرنے کی خبر
عشق دریا میں بس اتر دیکھوں
بعد اس کے نہیں خبر کیا ہے
آئنے تک تو چشم تر دیکھوں
دل میں بجتا ہوا دھڑکتا ہوا
اپنی تنہائی کا گجر دیکھوں
بین کرتی ہوئی بہاروں میں
خود میں اک شور خیر و شر دیکھوں
خواب کی لہلہاتی وادی میں
خوشبوؤں سے بنا نگر دیکھوں
آسماں لے رہا ہے انگڑائی
تتلیوں کے نگر میں ڈر دیکھوں
موجۂ گل کے ہاتھ میں لپٹی
عاصمہؔ دشت کی خبر دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.