اپنی ہی آوارگی سے ڈر گئے
اپنی ہی آوارگی سے ڈر گئے
بس میں بیٹھے اور اپنے گھر گئے
ساری بستی رات بھر سوئی نہیں
آسماں کی سمت کچھ پتھر گئے
سب تماشا ساری دنیا دیکھ لی
اس گلی سے ہو کے اپنے گھر گئے
بیچ میں جب آ گئی دیوار جسم
اپنے سائے سے بھی ہم بچ کر گئے
اور کیا لو گے ہمارا امتحاں
زندگی دی تھی سو وہ بھی کر گئے
آپ نے رکھا مری پلکوں پہ ہاتھ
میرا سینہ موتیوں سے بھر گئے
کچھ خریدا ہم نے دیکھو کچھ نہیں
ہم بھی اس بازار سے ہو کر گئے
مصحفؔ اس کو بے وفا کہتے ہو تم
اور جو الزام اس کے سر گئے
- کتاب : Sitara Ya Aasman (Pg. 75)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.