اپنی نا کردہ گناہی کی سزا ہو جیسے
اپنی نا کردہ گناہی کی سزا ہو جیسے
ہم سے اس شہر میں ہر ایک خفا ہو جیسے
سوچتے چہروں پہ جلتے ہوئے آثار حیات
یک بہ یک وقت کا عرفان ہوا ہو جیسے
یہ دھندلکے یہ در و بام کا گمبھیر سکوت
چاندنی رات میں مہتاب لٹا ہو جیسے
تجھ سے ملنے کی تمنا تری قربت کا خیال
ریگ زاروں میں کوئی پھول کھلا ہو جیسے
وہی خوبی وہی اخلاص و مروت کے نشاں
حیدرآباد کہ اک شہر وفا ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.