اپنی نظروں کو بھی دیوار سمجھتا ہوگا
اپنی نظروں کو بھی دیوار سمجھتا ہوگا
جو مسافر ترے کوچے سے گزرتا ہوگا
آج ٹھہرا ہے مرا حرف وفا قابل دار
کل تو ہی میری وفاؤں کو ترستا ہوگا
ضبط کا حد سے گزرنا بھی ہے اک سیل بلا
درد کیا ہوگا اگر حد سے گزرتا ہوگا
اس کی تعریف میں جب کوئی کہی جائے غزل
کچھ نہ کچھ رنگ قصیدے کا جھلکتا ہوگا
کشتۂ ضبط فغاں نغمۂ بے ساز و صدا
اف وہ آنسو جو لہو بن کے ٹپکتا ہوگا
شعر بن کر مرے کاغذ پہ جو آیا ہے لہو
اشک بن کر ترے دامن سے الجھتا ہوگا
ہیں جو لرزاں مہ و انجم کی شعاعیں اخگرؔ
کوئی بیتاب فلک پر بھی تڑپتا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.