اپنوں کے درمیان سلامت نہیں رہے
دیوار و در مکان سلامت نہیں رہے
نفرت کی گرد جمع نگاہوں میں رہ گئی
الفت کے قدردان سلامت نہیں رہے
روشن ہیں آرزو کے بہت زخم آج بھی
زخموں کے کچھ نشان سلامت نہیں رہے
ایسا نہیں کہ صرف یقیں در بدر ہوا
دل کے کئی گمان سلامت نہیں رہے
محفوظ بام و در ہیں صداقت کے آج بھی
دھوکے کے پان دان سلامت نہیں رہے
اپنوں سے اپنے لہجے میں باتوں کا ہے کمال
کچھ شخص بد زبان سلامت نہیں رہے
وہ لوگ بے ادب تھے کنولؔ بے خلوص تھے
ہم جیسے بے زبان سلامت نہیں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.