عقیدے بجھ رہے ہیں شمع جاں غل ہوتی جاتی ہے (ردیف .. ی)

عقیدے بجھ رہے ہیں شمع جاں غل ہوتی جاتی ہے (ردیف .. ی)
علی سردار جعفری
MORE BYعلی سردار جعفری
عقیدے بجھ رہے ہیں شمع جاں غل ہوتی جاتی ہے
مگر ذوق جنوں کی شعلہ سامانی نہیں جاتی
خدا معلوم کس کس کے لہو کی لالہ کاری ہے
زمین کوئے جاناں آج پہچانی نہیں جاتی
اگر یوں ہے تو کیوں ہے یوں نہیں تو کیوں نہیں آخر
یقیں محکم ہے لیکن ضد کی حیرانی نہیں جاتی
لہو جتنا تھا سارا صرف مقتل ہو گیا لیکن
شہیدان وفا کے رخ کی تابانی نہیں جاتی
پریشاں روزگار آشفتہ حالاں کا مقدر ہے
کہ اس زلف پریشاں کی پریشانی نہیں جاتی
ہر اک شے اور مہنگی اور مہنگی ہوتی جاتی ہے
بس اک خون بشر ہے جس کی ارزانی نہیں جاتی
یہ نغمہ نغمۂ بیداریٔ جمہور عالم ہے
وہ شمشیر نوا جس کی درخشانی نہیں جاتی
نئے خوابوں کے دل میں شعلۂ خورشید محشر ہے
ضمیر حضرت انساں کی سلطانی نہیں جاتی
لگاتے ہیں لبوں پر مہر ارباب زباں بندی
علی سردارؔ کی شان غزل خوانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.