ارض و سما پہ رنگ تھا کیسا اتر گیا
ارض و سما پہ رنگ تھا کیسا اتر گیا
آندھی چلی تو شام کا چہرہ اتر گیا
طوفاں کی زد نہ شور تلاطم مجھے بتاؤ
میں موج میں نہیں ہوں کہ دریا اتر گیا
کیا کیا رہی کنار محبت کی دھن مجھے
جن پانیوں میں اس نے اتارا اتر گیا
اک کشمکش میں اب ہیں سمندر پڑے ہوئے
صحرا کی تہہ میں پھر کوئی پیاسا اتر گیا
بکھرا پڑا ہے خاک پہ یوں چاندنی کا جسم
جیسے مری ہی روح میں تیشہ اتر گیا
جعفرؔ کبھی نہ یہ میرے وہم و گماں میں تھا
میں اور اس کے دھیان سے ایسا اتر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.