اشعار کی تخلیق میں جلتا ہے جگر کیوں
اشعار کی تخلیق میں جلتا ہے جگر کیوں
یا رب مجھے بخشا ہے یہ جاں سوز ہنر کیوں
غم عشق کی سوغات ہے سینے سے لگا لے
پھولوں کی تمنا ہے تو کانٹوں سے حذر کیوں
کچھ حد سے سوا ہیں مرے غم خوار وگرنہ
رہتی ہے مرے حال پہ یاروں کی نظر کیوں
کل جس کو سر آنکھوں پر بٹھاتا تھا زمانہ
بیٹھا ہے سر راہ وہ اب خاک بسر کیوں
عارض کے گلابوں پہ اداسی کی یہ شبنم
نمناک ہیں آنکھیں تری آج اے گل تر کیوں
پھر کون گیا پچھلے پہر بزم سے اٹھ کر
پھر سوگ کا عالم ہے یہ ہنگام سحر کیوں
پتھر کے سوا چاندؔ یہاں کچھ نہ ملے گا
بیٹھا ہے سجائے ہوئے شیشوں کا تو گھر کیوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.