اشک آنکھوں کے اندر نہ رہا ہے نہ رہے گا
اشک آنکھوں کے اندر نہ رہا ہے نہ رہے گا
غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی
MORE BYغلام یحییٰ حضورعظیم آبادی
اشک آنکھوں کے اندر نہ رہا ہے نہ رہے گا
یہ طفل ہے ابتر نہ رہا ہے نہ رہے گا
منعم نہ ہو مغرور سدا پاس کسو کے
سیم و زر و گوہر نہ رہا ہے نہ رہے گا
گر عیش میسر ہو تو کر لیجے کم و بیش
سب وقت برابر نہ رہا ہے نہ رہے گا
آنکھوں سے اسی طرح اگر سیل رواں ہے
دنیا میں کوئی گھر نہ رہا ہے نہ رہے گا
جب دختر رز لے کے حضورؔ آ گیا ساقی
پھر زہد برادر نہ رہا ہے نہ رہے گا
- Dewan-e-Huzoor (E-Book)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.