اشک آنکھوں میں نہ تھے دید کا سودا تو نہ تھا
اشک آنکھوں میں نہ تھے دید کا سودا تو نہ تھا
عشق سے پہلے کسی طور تقاضا تو نہ تھا
اپنے ہی سایہ سے ڈرتا ہوں الٰہی توبہ
اس طرح سے کبھی اندیشۂ فردا تو نہ تھا
ان سے پہلے بھی چمن میں تھی سحر کی رونق
باد صرصر کی جوانی کا نظارا تو نہ تھا
پہلے بھی چاند ستارے تھے فلک پر موجود
گیسوئے شب کو بہاروں نے سنوارا تو نہ تھا
جانے کیوں آنکھوں میں آتے ہیں سمٹ کر آنسو
سوچتا ہوں کہیں گردش میں ستارہ تو نہ تھا
یاد آتے ہی بڑھا ان سے ملاقات کا شوق
اٹھ گئے خود ہی قدم دل میں ارادہ تو نہ تھا
میں نے مے خانے کے ہر جام میں گرمی پائی
جانے کیا چیز تھی پیمانوں میں بادہ تو نہ تھا
اب تو ہر سانس پہ ہوتا ہے گمان دھڑکن
درد اٹھتا ہی رہا ہے مگر ایسا تو نہ تھا
آنکھ جھپکی تھی خضرؔ نبض رکی تھی اک دم
کچھ بھی کہہ لیجئے وہ دوست کا جلوا تو نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.