اشک غم آنکھ سے باہر بھی نہیں آنے کا
اشک غم آنکھ سے باہر بھی نہیں آنے کا
ابر چھٹ جائیں وہ منظر بھی نہیں آنے کا
اب کے آغاز سفر سوچ سمجھ کے کرنا
دشت ملنے کا نہیں گھر بھی نہیں آنے کا
ہائے کیا ہم نے تڑپنے کا صلہ پایا ہے
ایسا آرام جو آ کر بھی نہیں آنے کا
عہد غالبؔ سے زیادہ ہے مرے عہد کا کرب
اب تو کوزے میں سمندر بھی نہیں آنے کا
سبزہ دیوار پہ اگ آیا ظفرؔ خوش ہو لو
آگے آنکھوں میں یہ منظر بھی نہیں آنے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.