اشک ہوئے ہیں ابتر ایسے ہم کو بہائے دیتے ہیں
اشک ہوئے ہیں ابتر ایسے ہم کو بہائے دیتے ہیں
تختی کیسی حیف یہ لڑکے دھو کے مٹائے دیتے ہیں
ایک پھنسی ہی زلفوں میں اک چاہ ذقن ہیں ڈوبی ہے
دیدہ و دل میں پھوٹ پڑی ہے گھر کو ڈبائے دیتے ہیں
خون کریں گے تم پر اپنا یاد رکھو ان باتوں کو
آؤ نہ ملنا خوب نہیں ہے تم کو جتائے دیتے ہیں
خوب جو دیکھا خوباں کو کچھ خوب نہ دیکھا ایسے ہیں
غیر سے مل کر خاک میں ہم کو مفت ملائے دیتے ہیں
لوگ نثارؔ اب ہم سے ناحق ان کا تفحص کرتے ہیں
نام و نشاں ہم یار کا اپنے کوئی بتائے دیتے ہیں
- کتاب : intekhaab-e-sukhan(avval) (Pg. 85)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.