اشک کیسے یہ کوئی اور نمی نکلی ہے
اشک کیسے یہ کوئی اور نمی نکلی ہے
خوش ہی اتنا ہوں کہ آنکھوں سے ہنسی نکلی ہے
تین حصوں میں بٹا رہتا ہے اب گھر میرا
تیرے آ جانے سے کب تیری کمی نکلی ہے
عین ممکن ہے وہیں میرے شب و روز بھی ہوں
شہر نا وقت کے ملبے سے گھڑی نکلی ہے
کون آسیب ہے اس خواب سرا کا باسی
روشنی آنکھ سے چلاتی ہوئی نکلی ہے
خیر میں تو کہیں موجود ہی کب ہوں شارقؔ
رہی ویرانی سو وہ گھر سے ابھی نکلی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.