Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اشکوں میں قلم ڈبو رہا ہے

سیف زلفی

اشکوں میں قلم ڈبو رہا ہے

سیف زلفی

MORE BYسیف زلفی

    اشکوں میں قلم ڈبو رہا ہے

    فن کار جوان ہو رہا ہے

    مقتل کے دکھا رہا ہے منظر

    کاغذ کو لہو سے دھو رہا ہے

    ظالم کو سکھا رہا ہے انصاف

    پتھر میں درخت بو رہا ہے

    پربت سے لڑا رہا ہے آنکھیں

    مٹی سے طلوع ہو رہا ہے

    ہاری ہوئی رات کا سویرا

    غنچوں کی جبیں بھگو رہا ہے

    ذرے کو بنا کے ایک قوت

    خود اپنا مقام کھو رہا ہے

    لوہے کو اجل کی دھار دے کر

    خود اس کا شکار ہو رہا ہے

    محلوں میں نہیں کسی کو آرام

    فٹ پاتھ پہ کوئی سو رہا ہے

    چھوتا نہیں ڈر سے پھول کوئی

    کانٹوں کو کوئی پرو رہا ہے

    خنداں ہیں گلی گلی ستارے

    گھر گھر کا چراغ رو رہا ہے

    سینے میں کوئی خیال زلفیؔ

    سوئیاں سی چبھو چبھو رہا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے