اور اب کیا کہیں کہ کیا ہیں ہم (ردیف .. ')
اور اب کیا کہیں کہ کیا ہیں ہم
آپ ہی اپنے مدعا ہیں ہم
اپنے عاشق ہیں اپنے وارفتہ
آپ ہی اپنے دل ربا ہیں ہم
آپ ہی خانہ آپ خانہ خدا
آپ ہی اپنی مرحبا ہیں ہم
عشق جو دل میں درد ہو کے رہا
خود اسی درد کی دوا ہیں ہم
راز دل کی طرح زمانے میں
تھے چھپے آج برملا ہیں ہم
کیوں نہ ہو عرش پر دماغ اپنا
کس کے کوچے کی خاک پا ہیں ہم
ہر کوئی آشنا سمجھتا ہے
اور یاں کس کے آشنا ہیں ہم
ابتدا کی بھی ابتدا ہیں ہم
انتہا کی بھی انتہا ہیں ہم
ہم تو بندے نظامؔ ان کے ہیں
وہ بجا کہتے ہیں ''خدا ہیں ہم''
- کتاب : kulliyat-e-nizaam (Pg. 157)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.