اور ہوتی میری رسوائی نکھرتا اور کچھ
اور ہوتی میری رسوائی نکھرتا اور کچھ
غور کرتا اور کچھ اظہار کرتا اور کچھ
یار لوگوں میں سبق بنتی مری آوارگی
سانحہ اس شہر میں مجھ پر گزرتا اور کچھ
ان دنوں دیدہ بھی لگتا ہے شنیدہ کی طرح
کاش حرف و صوت کے من میں اترتا اور کچھ
آخری ہچکی سے دم ٹوٹا نہ نبض اپنی رکی
تو اگر ہوتا مرے آگے تو مرتا اور کچھ
سانس لینے بھی نہ پایا تھا کہ منظر گم ہوا
میں کسی قابل نہ تھا ورنہ ٹھہرتا اور کچھ
نثری نظمیں کہنے والے تو فرشتے ہیں تمام
مجھ گنہ گار غزل پر قہر اترتا اور کچھ
بے تکلف اس قدر تھا قتل میرا کر دیا
وہ عدو ہوتا تو کاوشؔ مجھ سے ڈرتا اور کچھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.