اور اک شہر ہے کیا شہر گماں سے آگے
اور اک شہر ہے کیا شہر گماں سے آگے
ہم کو جانا ہے بہت دور یہاں سے آگے
گردش پا کسی منزل پہ ٹھہرتی ہی نہیں
دل مگر بڑھتا نہیں کوئے بتاں سے آگے
گونجتی رہتی ہیں ساحل کی صدائیں ہر دم
ہم نے دیکھا ہی نہیں موج رواں سے آگے
مدعا اپنا کسی شخص پہ ظاہر نہ ہوا
کوئی جاتا ہی نہیں طرز بیاں سے آگے
زخم قائل ہوں بھلا چارہ گری کے کیسے
صف دشمن ہے صف چارہ گراں سے آگے
بے سبب ہم سے خفا ہو گئی دنیا عالمؔ
ہم نے لکھا ہے کہاں قصۂ جاں سے آگے
- کتاب : Khayalabad (Pg. 75)
- Author : Alam khursheed
- مطبع : Alam khursheed (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.