اور کچھ یاد نہیں اب سے نہ تب سے پوچھو
اور کچھ یاد نہیں اب سے نہ تب سے پوچھو
میری آنکھوں سے لہو بہتا ہے کب سے پوچھو
لمحہ لمحہ میں ہوا جاتا ہوں ریزہ ریزہ
وجہ کچھ مجھ سے نہ پوچھو مرے رب سے پوچھو
وہ تو سورج ہے ہر اک بات کا شعلہ ہے جواب
روبرو آ کے کہو یا کہ عقب سے پوچھو
یاد ہے قصۂ غم کا مجھے ہر لفظ ابھی
حال جس درد کا جس رنج کا جب سے پوچھو
طے ہوا کیسے اندھیروں کے سمندر کا سفر
غازۂ صبح سے کیا چادر شب سے پوچھو
زخم دیکھو مرے تلووں کے نہ چہرے کا غبار
مجھ پہ کیا گزری ہے یہ راہ طلب سے پوچھو
کتنے صحرا کہ سمٹ آئے ہیں سینے میں مرے
تشنگی میری نہ سوکھے ہوئے لب سے پوچھو
یوں نہ ہر چہرے پہ اب ڈالو سوالی نظریں
اس کے کوچے کا پتہ تم تو نہ سب سے پوچھو
مجھ سے کیا پوچھتے ہو سارے ہی لمحوں کا حساب
مل کے جس موڑ سے ہم بچھڑے ہیں تب سے پوچھو
حرف حق کہنے میں کیا کیا نہ ہوئے ہم پہ ستم
پوچھنا ہی ہے تو بوجہل و لہب سے پوچھو
جنبش لب کی تمہیں بھی ہے اجازت انجمؔ
بات جو پوچھو بہرحال ادب سے پوچھو
- کتاب : libaas-e-zakhm (Pg. 27)
- Author : anjum irfaanii
- مطبع : daanish mahel aminuddulaa park lucknow (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.