اور مے خانہ نشیں چور بنائے نہ گئے
اور مے خانہ نشیں چور بنائے نہ گئے
ہم دھرے جاتے ہیں ناحق کہیں آئے نہ گئے
شوخیاں تیری اٹھائیں گی مجھے بزم سے کیا
ان سے تو شرم کے پردے بھی اٹھائے نہ گئے
قید نغمے کی ہوئی قید قفس پر طرہ
ہم سے صیاد کو نالے بھی سنائے نہ گئے
پردہ ڈالا تری رحمت نے مرے عصیاں پر
ان فرشتوں سے مرے عیب چھپائے نہ گئے
کون سا لطف نہ فردوس میں پایا لیکن
پھر بھی دنیا کے مرے دل سے بھلائے نہ گئے
جب چلے سوئے لحد مڑ کے نہ دیکھا گھر کو
ایسے روٹھے کہ کسی سے بھی منائے نہ گئے
یہ سمجھ کر کہ گنہ گار ہیں کس مالک کے
نہ گئے حشر میں ہم آنکھ جھکائے نہ گئے
غیر کے جلنے سے کچھ آنچ نہ آتی تم پر
کیوں الگ بیٹھے ہوئے آگ لگائے نہ گئے
نہ رہا حشر میں نظارہ سے محروم کوئی
قبر سے ایک ہمیں آج اٹھائے نہ گئے
کس نے دیکھا ہمیں کوچے میں حسینوں کے ریاضؔ
مفت بدنام ہوئے ہم کہیں آئے نہ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.