عذاب تنگ دستی میں پڑا ہے
دوانہ پھر بھی مستی میں پڑا ہے
محبت کے نشے میں چور ہو کے
ابھی تک چاند بستی میں پڑا ہے
ہمارے گھر کا سورج بچپنے سے
مسلسل گھر گرہستی میں پڑا ہے
زمین و آسماں کا ذرہ ذرہ
ہماری سر پرستی میں پڑا ہے
بلندی پر سبھی سرخابؔ ہیں تو
فقط کیوں تو ہی پستی میں پڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.