ازدواجی زندگی بھی اور تجارت بھی ادب بھی
ازدواجی زندگی بھی اور تجارت بھی ادب بھی
کتنا کار آمد ہے سب کچھ اور کیسا بے سبب بھی
جس کے ایک اک حرف شیریں کا اثر ہے زہر آگیں
کیا حکایت لکھ گئے میرے لبوں پر اس کے لب بھی
عمر بھر تار نفس اک ہجر ہی کا سلسلہ ہے
وہ نہ مل پائے اگر تو اور اگر مل جائے تب بھی
لوگ اچھے زندگی پیاری ہے دنیا خوب صورت
آہ کیسی خوش کلامی کر رہی ہے روح شب بھی
لفظ پر مفہوم اس لمحے کچھ ایسا ملتفت ہے
جیسے از خود ہو عنایت بوسۂ لب بے طلب بھی
ناتواں کم ظرف عصیاں کار جاہل اور کیا کیا
پیار سے مجھ کو بلاتا ہے وہ میرا خوش لقب بھی
ہم بھی ہیں پابندئ اظہار سے بیزار لیکن
کچھ سلیقہ تو سخن کا ہو ہنر کا کوئی ڈھب بھی
نام نسبت ملکیت کچھ بھی نہیں باقی اگرچہ
سازؔ اس کوچے میں میرا گھر ہوا کرتا ہے اب بھی
- کتاب : sargoshiyan zamanon ki (Pg. 65)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.