بہ فیض آگہی یہ کیا عذاب دیکھ لیا
بہ فیض آگہی یہ کیا عذاب دیکھ لیا
کہ خود ہی اپنے کئے کا حساب دیکھ لیا
یہ نسل نسل مسافت بہل رہی ہے یوں ہی
سراب جاگتے سوتے میں خواب دیکھ لیا
دلوں کی تیرگی دھونے کو لوگ اٹھے ہیں جب
چھتوں پر اترا ہوا آفتاب دیکھ لیا
سروں سے تاج بڑے جسم سے عبائیں بڑی
زمانے ہم نے ترا انتخاب دیکھ لیا
وہ فاختہ جسے لانا تھا امن کا پیغام
اڑی نہیں تھی کہ اس نے عقاب دیکھ لیا
کبھی وہ کھل کے کبھی سرسری ملا ہم سے
کبھی ہلال کبھی ماہتاب دیکھ لیا
کتاب پڑھنے کی فرصت یہاں کسے انجمؔ
بہت ہوا تو فقط انتساب دیکھ لیا
- کتاب : Samundar Men Utarta Hon (Pg. 109)
- Author : Anjum Khaliq
- مطبع : Khaleeq Publication (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.