بہ ہر صورت محبت کا یہی انجام دیکھا ہے
بہ ہر صورت محبت کا یہی انجام دیکھا ہے
سید محمد ظفر اشک سنبھلی
MORE BYسید محمد ظفر اشک سنبھلی
بہ ہر صورت محبت کا یہی انجام دیکھا ہے
کہ جاں دے کر بھی انساں کو یہاں ناکام دیکھا ہے
جہاں پہنچی ہیں پردے چاک کر کے عشق کی نظریں
کہاں تو نے وہ منظر اے نگاہ عام دیکھا ہے
نگاہ یار کو برہم کیا ہے میں نے خود اکثر
کبھی جو درد کو دل کے ذرا آرام دیکھا ہے
لبوں تک میرے بڑھ کے خود ہی آ پہنچا ہے اے ساقی
نظر بھر کر کبھی میں نے جو سوئے جام دیکھا ہے
کیا ہے منکر و سرکش کو بھی سیراب دنیا میں
ترے ابر کرم نے کس کو تشنہ کام دیکھا ہے
دل و جاں کر دیئے نذر نگاہ ناز بس میں نے
نہ کچھ آغاز دیکھا ہے نہ کچھ انجام دیکھا ہے
مریض غم کی حالت دیکھنے والے یہ کہتے ہیں
کہ بے ہوشی میں بھی لب پر تمہارا نام دیکھا ہے
یہ اپنی مختصر ہے اشکؔ روداد رہ الفت
کہ بس ناکامیوں کو ساتھ ہر ہر گام دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.