Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بجز سایہ تن لاغر کو میرے کوئی کیا سمجھے

سردار گینڈا سنگھ مشرقی

بجز سایہ تن لاغر کو میرے کوئی کیا سمجھے

سردار گینڈا سنگھ مشرقی

MORE BYسردار گینڈا سنگھ مشرقی

    بجز سایہ تن لاغر کو میرے کوئی کیا سمجھے

    مری صورت کو محفل میں وہ نقش بوریا سمجھے

    ہم اس کو اپنے حق میں آفت جاں اور بلا سمجھے

    بتان بے وفا ہیں جن کو اک اپنی ادا سمجھے

    کوئی کیا خاک راز مشکل ذات خدا سمجھے

    اگر نور خدا کو ذات انساں سے جدا سمجھے

    وہاں جا کر کرے گر قتل تو بیمار ہجراں کو

    ترے کوچہ کو اپنے حق میں وہ دار الشفا سمجھے

    سیہ بختی پہ سایہ گر ہو تیری زلف شب گوں کا

    اسے وہ اپنے سر پہ سایۂ بال ہما سمجھے

    وہی کرتا ہے انساں کام جو قسمت کراتی ہے

    کوئی چاہے اسے سمجھے روا یا ناروا سمجھے

    لٹکتے دیکھا سینہ پر جو تیرے تار گیسو کو

    اسے دیوانے وحشت میں ترا بند قبا سمجھے

    نہ ہرگز خوں رلائے بلبلوں کو باغ میں اے گل

    جو اپنے حسن کو تو طائر رنگ حنا سمجھے

    ترے آئینۂ رخ کو سکندر دیکھنے آیا

    تری محفل میں ہم اس کو گدائے بے نوا سمجھے

    کوئی کیا جانتا ہے کس قدر بوسے لیے ہم نے

    سمجھتے ہیں ہم اس کو یا ہمارا دل ربا سمجھے

    بتوں سے ہم نے جوڑا رشتۂ دل کو وہ کافر ہے

    اگر اس رشتہ کو کوئی ہمارے ناروا سمجھے

    تو جا کر چھیڑ گل کو یا کسی کی زلف پیچاں کو

    چل اے باد صبا تو کیا مری ناز و ادا سمجھے

    کبھی بیٹھا بھی گر دیکھا انہوں نے اپنے کوچہ میں

    تن لاغر کو میرے وہ کسی کا نقش پا سمجھے

    بیاباں میں جو آیا کوئی جھونکا باد‌ صر‌صر کا

    تری ہم سرد مہری سے نسیم جاں فزا سمجھے

    وہی ہیں ہم بنایا جو ہمیں حق نے نہیں پروا

    کوئی ہم کو برا سمجھے کوئی ہم کو بھلا سمجھے

    بھلے کو گر برا سمجھے نہ ہرگز وہ برا ہوگا

    بھلا اس میں برا کیا ہے برے کو گر برا سمجھے

    ہے انساں کے لیے لازم جہاں میں دیکھ کر چلنا

    وہ ہے حیواں نہ دل میں جو زمانے کی ہوا سمجھے

    اگر اس نے کبھی توڑا ہمارے گوہر دل کو

    ہم اس کے حق میں اس کے ٹوٹنے کو مومیا سمجھے

    پگھل کر شمع خود پروانہ کو پہلے جلاتی ہے

    کسی کے موم ہونے کو نہ کوئی مومیا سمجھے

    گریباں ہم نے دکھلایا انہوں نے زلف دکھلائی

    ہمارا سمجھے وہ مطلب ہم ان کا مدعا سمجھے

    خدا کو سمجھے تم پتھر جو پتھر کو خدا سمجھے

    اگر سمجھے اسے پتھر تو پھر تم اس کو کیا سمجھے

    طریق خاکساری سلم بام بزرگی ہے

    اسی کو مشرقیؔ انساں جہاں میں کیمیا سمجھے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے