با ثمر ہونے کی امید پہ بیٹھا ہوں میں
با ثمر ہونے کی امید پہ بیٹھا ہوں میں
اپنی تقدیر میں بارانی علاقہ ہوں میں
حدت لمس مجھے آتش احساس لگا
برف آلود ہواؤں کا جمایا ہوں میں
میرے کردار کو اس دور نے سمجھا ہی نہیں
قصۂ عہد گذشتہ کا حوالہ ہوں میں
عمر ہے رسی پہ چلتے ہوئے شعلے کی طرح
کھیل میں گیند پکڑتا ہوا بچہ ہوں میں
ہنستا ہوں کھیلتا ہوں چیختا ہوں روتا ہوں
اتنے متضاد رویوں کا ٹھکانہ ہوں میں
ہر نئے پات کی آمد کی خوشی مجھ سے ہے
اور ہر جھڑتی ہوئی شاخ کا صدمہ ہوں میں
ایسے ماحول کا حصہ ہوں جو میرا نہیں ہے
کبھی فریاد سراپا کبھی شکوہ ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.