بادل امبر پہ نہ دھرتی پہ شجر ہے بابا
بادل امبر پہ نہ دھرتی پہ شجر ہے بابا
زندگی دھوپ میں صحرا کا سفر ہے بابا
تم کہاں آ گئے شیشوں کی تمنا لے کر
یہ تو اک سنگ فروشوں کا نگر ہے بابا
ہم ہیں قید در و دیوار سے آزاد ہمیں
جس جگہ رات گزاری وہی گھر ہے بابا
من ہو درویش تو پھر تن پہ قبا ہو کہ عبا
جوگ بانا نہیں انداز نظر ہے بابا
بطن ہر سنگ میں دیکھے جو کوئی پیکر ناز
کس کو حاصل وہ صنم ساز نظر ہے بابا
سوچ کر دشت تمنا میں قدم رکھ صابرؔ
اس مروتھل میں بہ ہر گام خطر ہے بابا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.