باہم سلوک خاص کا اک سلسلہ بھی ہے
باہم سلوک خاص کا اک سلسلہ بھی ہے
وہ کون ساتھ ساتھ ہے لیکن جدا بھی ہے
برگ خزاں کی زرد سی تحریر ہے مگر
دست شفق میں پھول سنہرا کھلا بھی ہے
ایتھر کی دھند میں ہیں گئے موسموں کے نقش
اک ہاتھ پیٹھ پر ہے دیا اک جلا بھی ہے
افکار جیسے شخص برہنہ نگر کے ہیں!
الفاظ اجنبی کہ نیا ناروا بھی ہے
پانی میں اک چراغ کی لو نم گداز سرخ
پانی میں کوئی عکس عجب زرد سا بھی ہے
اک نشہ! دھوپ! خواب! شفق! چاندنی! سراب
کھڑکی گماں کی! سامنے منظر نیا بھی ہے
آؤ بنائیں کشتیاں کاغذ کی چل کے راز
پروا چلی ہے جھوم کے بادل اٹھا بھی ہے
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 375)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.