باہر حصار درد سے آنا نہ تھا کبھی
باہر حصار درد سے آنا نہ تھا کبھی
جو درد اب ملا ہے وہ جانا نہ تھا کبھی
اقرار واقعی سے مرا دل سہم گیا
اپنا قصور آپ نے مانا نہ تھا کبھی
الجھی ہوا چراغ سے تو جل گیا بدن
مغرور سر کا ناز اٹھانا نہ تھا کبھی
اب کے لہو کی رت میں جدا شاخ سے تھے پھول
مقتل کا رنگ اتنا سہانا نہ تھا کبھی
فطرت کے احتساب میں ہے زعفراں کا رنگ
زیتوں کا سبز رنگ مٹانا نہ تھا کبھی
محفوظ کر لیا ہے عدالت نے فیصلہ
قانون وقف عذر زمانہ نہ تھا کبھی
ٹانکے شہابؔ ٹوٹ گئے فرط درد سے
منظور دل کا درد دکھانا نہ تھا کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.