باہر کے اسرار لہو کے اندر کھلتے ہیں
باہر کے اسرار لہو کے اندر کھلتے ہیں
بند آنکھوں پر کیسے کیسے منظر کھلتے ہیں
اپنے اشکوں سے اپنا دل شق ہو جاتا ہے
بارش کی بوچھار سے کیا کیا پتھر کھلتے ہیں
لفظوں کی تقدیر بندھی ہے میرے قلم کے ساتھ
ہاتھ میں آتے ہی شمشیر کے جوہر کھلتے ہیں
شام کھلے تو نشے کی حد جاری ہوتی ہے
تشنہ کاموں کی حجت پر ساغر کھلتے ہیں
ساقیؔ پاگل کر دیتے ہیں وصل کے خواب مجھے
اس کو دیکھتے ہی آنکھوں میں بستر کھلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.