باقی نہ رہے ہوش جنوں ایسا ہوا تیز
باقی نہ رہے ہوش جنوں ایسا ہوا تیز
اتنا ہی بھٹکتا رہا میں جتنا چلا تیز
دن ڈھلنے لگا بڑھنے لگے شام کے سائے
اے سست قدم اب تو قدم اپنے اٹھا تیز
کیا جانیے ظالم نے کسے قتل کیا ہے
کیوں ہاتھوں میں آج اس کے ہوا رنگ حنا تیز
اب منزل مقصود بہت دور نہیں ہے
اے ہم سفرو اور ذرا اور ذرا تیز
دیکھو تو سہی کس کے اشارے پہ چلی ہے
آئی ہے کدھر سے یہ فسادوں کی ہوا تیز
اللہ رے یہ میرے سفینے کا مقدر
دو ہاتھ ہی ساحل تھا کہ طوفان چڑھا تیز
اے شوقؔ مرے حال پہ یہ خوب کرم ہے
جب شمع جلاتا ہوں تو ہوتی ہے ہوا تیز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.