بارہا بس مجھے یوں لگتا ہے
بارہا بس مجھے یوں لگتا ہے
ہے کوئی جو مجھے ہی تکتا ہے
خواب راتوں میں خواب میں آ کر
خواب کی ہی طرح بکھرتا ہے
روشنائی نگل گیا تھا جو
سایہ وہ آنکھوں میں کھٹکتا ہے
دن کے سناٹے میں قریب آ کر
رمز پیشانی پر ٹہلتا ہے
اے زمیں پیاسی ہی رہے گی تو
آسماں سے دھواں برستا ہے
کوئی بو خاک کر گئی شاید
دیکھ پھولوں کو جی مچلتا ہے
غم طلب کب تلک رہے کوئی
اب لہو آنکھوں سے ٹپکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.