بارش میں عہد توڑ کے گر مے کشی ہوئی
بارش میں عہد توڑ کے گر مے کشی ہوئی
توبہ مری پھرے گی کہاں بھیگتی ہوئی
پیش آئے لاکھ رنج اگر اک خوشی ہوئی
پروردگار یہ بھی کوئی زندگی ہوئی
اچھا تو دونوں وقت ملے کوسیئے حضور
پھر بھی مریض غم کی اگر زندگی ہوئی
اے عندلیب اپنے نشیمن کی خیر مانگ
بجلی گئی ہے سوئے چمن دیکھتی ہوئی
دیکھو چراغ قبر اسے کیا جواب دے
آئے گی شام ہجر مجھے پوچھتی ہوئی
قاصد انہیں کو جا کے دیا تھا ہمارا خط
وہ مل گئے تھے ان سے کوئی بات بھی ہوئی؟
جب تک کہ تیری بزم میں چلتا رہے گا جام
ساقی رہے گی گردش دوراں رکی ہوئی
مانا کہ ان سے رات کا وعدہ ہے اے قمرؔ
کیسے وہ آ سکیں گے اگر چاندنی ہوئی
- کتاب : Auj-Qamar (Pg. 63)
- Author : Ustad Sayed Mohd. Hussain Qamar Jalalvi
- مطبع : Shaikh Shokat Ali And Sons (1952)
- اشاعت : 1952
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.