بارشوں میں اب کے یاد آئے بہت
ابر جو برسے نہیں چھائے بہت
جانے کس کے دھیان میں ڈوبا تھا خواب
نیند نے کنگن تو کھنکائے بہت
پھر ہوا یوں لگ گیا جی عشق میں
پہلے پہلے ہم بھی گھبرائے بہت
منزلوں پر بار تھا رخت سفر
اور ہم آنسو بچا لائے بہت
مجھ سے میرا رنگ مانگے ہے دھنک
رشک میں یوں بھی ہیں ہمسائے بہت
دل جو ٹوٹا سج گیا آنکھوں کا ہاٹ
اس کھنڈر سے نکلے پیرائے بہت
زندگی آخر پشیماں کر گئی
ہم اسی مہلت پہ اترائے بہت
قافلہ کے غم میں غم شامل نہیں
تم بکلؔ آگے نکل آئے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.