بارشوں میں کھڑکیاں کھلی نہیں
بارشوں میں کھڑکیاں کھلی نہیں
منظروں کی سسکیاں تھمی نہیں
لڑکیوں کے خواب بوڑھے ہو گئے
حسرتوں کی ڈولیاں اٹھی نہیں
بیگ میں پڑے رہے ہمارے خط
کشتیاں کناروں پہ لگی نہیں
دیویوں کے پاؤں خوں سے بھر گئے
مندروں کی گھنٹیاں بجی نہیں
پھر خزاں کو دخل دینا پڑ گیا
بیل اور فصیل میں بنی نہیں
ہجرتوں کے پھول کاڑھتے ہوئے
زندگی کی انگلیاں تھکی نہیں
جنگ ختم ہو گئی مگر ابھی
قیدیوں کی رسیاں کھلی نہیں
وہ بھی صحن سے پلٹ گئی منیرؔ
روشنی بھی سیڑھیاں چڑھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.