بات کرنے کا نہیں سامنے آنے کا نہیں
بات کرنے کا نہیں سامنے آنے کا نہیں
وہ مجھے میری اذیت سے بچانے کا نہیں
دور اک شہر ہے جو پاس بلاتا ہے مجھے
ورنہ یہ شہر کہیں چھوڑ کے جانے کا نہیں
کیا یوں ہی رات کے پہلو میں کٹے گی یہ حیات
کیا کوئی شہر کے لوگوں کو جگانے کا نہیں
اجنبی لوگ ہیں میں جن میں گھرا رہتا ہوں
آشنا کوئی یہاں میرے فسانے کا نہیں
یہ جو اک شہر ہے یہ جس پہ تصرف ہے مرا
میں یہاں کوئی بھی دیوار بنانے کا نہیں
بعد مدت کے جو آیا تھا وہی لوٹ گیا
اب یہاں کوئی چراغوں کو جلانے کا نہیں
آنے والی ہے نئی صبح ذرا دیر کے بعد
کیا کوئی راہ تمنا کو سجانے کا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.