بات سورج کی کوئی آج بنی ہے کہ نہیں
بات سورج کی کوئی آج بنی ہے کہ نہیں
وہ جو اک رات مسلسل تھی کٹی ہے کہ نہیں
تیرے ہاتھوں میں تو آئینہ وہی ہے کہ جو تھا
سوچتا ہوں مرا چہرہ بھی وہی ہے کہ نہیں
مجھ کو ٹکرا کے بہ ہر حال بکھرنا تھا مگر
وہ جو دیوار سی حائل تھی گری ہے کہ نہیں
اس کا چہرہ ہے کہ مہتاب وہ آنکھیں ہیں کہ جھیل
بات اس بات سے آگے بھی چلی ہے کہ نہیں
اپنے پہلو میں ہمکتے ہوئے سائے نہ سجا
کیا خبر ان سے یہ ملنے کی گھڑی ہے کہ نہیں
حبس چہروں پہ تو صدیوں سے مسلط ہے مگر
کوئی آندھی بھی کسی دل میں اٹھی ہے کہ نہیں
پوچھتا پھرتا ہوں میں بھاگتی کرنوں سے رشیدؔ
اس بھرے شہر میں اپنا بھی کوئی ہے کہ نہیں
- کتاب : Fasiil-e-lab (Pg. 128)
- Author : Rashiid Qaisarani
- مطبع : Aiwan-e-urdu Taimuriya karachi (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.