بازی پہ دل لگا ہے کوئی دل لگی نہیں
بازی پہ دل لگا ہے کوئی دل لگی نہیں
یہ بھی ہے کوئی بات کبھی ہاں کبھی نہیں
جس نے کچھ احتیاط جوانی میں کی نہیں
عقل سلیم کہتی ہے وہ آدمی نہیں
دل مانگو تو جواب ہے ان کا ابھی نہیں
گویا ابھی نہیں کا ہے مطلب کبھی نہیں
واعظ کو لعن طعن کی فرصت ہے کس طرح
پوری ابھی خدا کی طرف لو لگی نہیں
عاشق پر ان کا ایک ذرا سا ہے التفات
اور وہ بھی اس طرح کہ کبھی ہے کبھی نہیں
جیسا کہ آپ چاہتے ہیں شخص پاک و صاف
ایسا تو شہر بھر میں کوئی متقی نہیں
تنہا جیے تو خاک جیے لطف کیا لیا
اے خضر یہ تو زندگی میں زندگی نہیں
ہم سب ہیں راہگیر تصادم کا کیا سبب
دنیا ہے شاہراہ کچھ ایسی گلی نہیں
دل میں نشاط آئے تو چہرہ ہو تابناک
جب تک جناب چاند نہیں چاندنی نہیں
پرویںؔ جلاؤ شمع عمل گور کے لئے
سورج کا نور چاند کے وہاں چاندنی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.