بدل کے بھیس وہ چہرا کہاں کہاں نہ ملا
بدل کے بھیس وہ چہرا کہاں کہاں نہ ملا
تلاش جس کی تھی وہ حسن جاوداں نہ ملا
کھڑا ہوں کب سے سر رہ گزار وقت ندیم
میں جس کے ساتھ چلوں ایسا کارواں نہ ملا
خزاں گزر گئی لیکن گلوں کے رنگ ہیں زرد
بہار کو صلۂ خون کشتگاں نہ ملا
کہاں سے ذہن میں چھپ چھپ کے وہم آتے ہیں
کبھی یقیں کو سراغ رہ گماں نہ ملا
میں اہل فکر کی بستی بھی روند آیا ہوں
کہیں کوئی غم ہستی کا راز داں نہ ملا
کچل کے یاد کی لاشیں گزر گیا غم دہر
میں ڈھونڈھتا رہا زخموں کا بھی نشاں نہ ملا
اتر کے دیکھ چکا رنگ کے جزیروں میں
ترے شباب کا وہ رنگ ارغواں نہ ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.