بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
مٹاتا ہے پیر و جواں کیسے کیسے
مٹایا تھا رستم نہ چھوڑا تھا سہراب
تھے عالم میں پیر و جواں کیسے کیسے
یہ پیسے ہے سب ہی کو مانند چکی
کٹے چور ہیں استخواں کیسے کیسے
رلایا ہریش چندر کو بن کے سادھو
مٹائے ہیں شاہ زماں کیسے کیسے
سبھی بن کے مٹتے رہے مٹ کے بنتے
ہوئے کب مٹے کب کہاں کیسے کیسے
بہاریں بھی آئیں خزائیں بھی آئیں
بدلتے ہیں رنگ جہاں کیسے کیسے
تیرے پریمؔ میں پڑ گئے جو بچے ہیں
ہوئے سنت بھی ہیں یہاں کیسے کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.