بدن کے دیوار و در میں اک شے سی مر گئی ہے
بدن کے دیوار و در میں اک شے سی مر گئی ہے
عجیب خوشبو اداسیوں کی بکھر گئی ہے
جگاؤ مت رستے خوابوں کی رت جگی تھکن کو
کہ دھوپ دالان سے کبھی کی اتر گئی ہے
فصیل سر کو بچائے رکھتا ہے وہ ابھی تک
زمیں کی پستی تو ریشے ریشے میں بھر گئی ہے
نہ ٹوٹ کر اتنا ہم کو چاہو کہ رو پڑیں ہم
دبی دبائی سی چوٹ اک اک ابھر گئی ہے
وہ رات جس میں زوال جاں کا خطر نہیں تھا
وہ رات گہرے سمندروں میں اتر گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.