بدن کو چھو لیں ترے اور سرخ رو ہو لیں
بدن کو چھو لیں ترے اور سرخ رو ہو لیں
بکھرنا ہی ہے تو ہم کیوں نہ مشکبو ہو لیں
چلیں ہیں عشق کی کرنے اگر عبادت ہم
بہا کے اشک ذرا پہلے با وضو ہو لیں
چھپا کے خوابوں خیالوں کو دل کے گوشے میں
ذرا سی دیر حقیقت سے رو بہ رو ہو لیں
برس گئے تو بھلا آب کے سوا کیا ہیں
ان آنسوؤں کی ہے قیمت کی جو لہو ہو لیں
کتاب دل کو ورق در ورق دکھا دیں گے
ذرا ہم آپ سے تم اور تم سے تو ہو لیں
نہ مجھ میں میں ہی رہوں اور نہ تجھ میں تو ہی رہے
ملیں کچھ ایسے کہ دونوں ہی ہو بہ ہو ہو لیں
سفر وفا کا ادھورا ادھورا ہے جان لو نایابؔ
کہ جب تلک نہ دل و جاں لہو لہو ہو لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.